Complaint ادبا گزراش

  • Nitish Kumar Bihar CM, Contact Number, Email Id & Office Address - ادبا گزراش
    Mufti Shakeel Ahmed on 2018-04-12 07:25:50

    *بہار کے وزیر اعلی ' عزت مآب مسٹر نتیش کمار جی کے نام کھلا خط*

    _خدارا ہمیں سفاک مسیحائوں سے بچائیں !_

    جناب عالی ! تقریبا ڈیڑھ دہائی سے آپ بہار کی کرسی اقتدار پہ براجمان ہیں ،بجلی، سڑک، تعلیم ،امن وامان، لاء اینڈ آرڈر کے شعبوں میں آپ نے بیمثال خدمات وکارنامے انجام دیئے ہیں ۔جس پہ آپ داد وتحسین کے یقینا مستحق ہیں۔شراب بندی کے جراتمندانہ اعلان کا اقدام بھی آپ کی طرف سے اگرچہ ہوا تھا ! لیکن یہ صرف کاغذی خاکہ ہی رہا اب تک اس میں رنگ نہیں بھڑا جاسکا ۔
    آپ نے صحت کے ریاستی شعبے پر بھی خطیر وسائل مہیا کرائے ۔ یہ کوشش بھی سراہے جانے کے قابل ہے۔
    سنا ہوں اور پڑھا ہوں کہ آپ بدعنوانی ، رشوت ستانی ،لوٹ کھسوٹ، مالی بے ضابطگی اور غیر شفاف مالی لین دین کے سخت دشمن ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اس بابت تشفی بخش اور قابل اطمنان وضاحت سامنے نہ آسکنے کی وجہ سے آپ اپنے حلیف اور مضبوط اتحادی سے ہاتھ جھاڑ لئے۔۔۔یعنی حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہوکر اسمبلی تحلیل کردینا آپ کو برداشت ہے لیکن مالی بے ضابطگی اور لوٹ کھسوٹ پہ سمجھوتا کرنا آپ جیسے "نظریاتی" بلکہ "نظریہ ساز" لیڈر کو گوارا نہیں !

    لیکن حد درجہ باعث افسوس ہے کہ آپ نے اپنے دور حکومت میں دارالحکومت پٹنہ سمیت بہار کے بڑے بڑے شہروں میں قائم نجی ہسپتالوں ، رجسٹرڈ ڈاکٹروں اور پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں علاج معالجے کے نام پہ قائم مریضوں کے ساتھ لوٹ کھسوٹ پر خاطر خواہ توجہ دینے یا موثر کار کردگی کی کبھی زحمت نہ کی!
    بدعنوانی کے ان اڈوں پہ کبھی آہنی ہاتھ ڈالنے کی بھی آپ کی طرف سے محسوس کوشش نہ کی گئی ۔
    محترم وزیر اعلی صاحب! ڈاکٹر کو معاشرے میں قوم کا "مسیحا " کہا جاتا ہے۔یہی وہ شخصیت ہے جو موت کے منہ میں پہنسے مریضوں کی زندگی لوٹا نے والے اور موت کی دہلیز پر بیٹھے پریشان حال اور بے کسوں کے جسم نیم مردہ میں رمق وآب حیات ڈالن والے ہوتےہیں۔یہ قوم کے سب سے بڑے محسن وخیر خواہ ہوتے ہیں۔۔۔دکھی انسانیت کی خیر خواہی کا جذبہ اگر شامل حال ہو تو ان کا پیشہ عبادت بن جاتا ہے۔
    لیکن افسوس یہ ہے کہ
    آج ریاست کے ہر بڑےشہر‘ مثلا پٹنہ ،درھنگہ ،بیگوسرائے ،کٹیہار وغیرہ وغیرہ میں پرائیویٹ کلینکس اورپرائیویٹ اسپتال قائم ہیں اوریہ اسپتال غریبوں کودونوں ہاتھوں سے کاٹ رہےہیں. مسیحا کہلائے جانے والے لوگ ہی مریضوں کی رگوں سے رہی سہی زندگی بھی کھینچ
    لینے میں لگے ہیں !

    نجی ہسپتالوں اور رجسٹرڈ ڈاکٹروں کے نرخ اور علاج فیس بہت زیادہ ہیں، صوبے بھر میں ڈاکٹر اپنی من مانی فیس 500 تا ایک ہزار وصول کرتے ہیں۔ پندرہ دن بعد پہر نئی فیس وصول کی جاتی ہے۔
    معمولی معمولی بیماری پہ نصف درجن چیکپ لکھکر اپنے مخصوص تشخیصی لیبارٹری پہ جانے کا کہا جاتا ہے۔جن سے مخصوص مقدار میں کمیشن کی وصولی ہوتی ہے۔
    اکثر پرائیویٹ نرسنگ ہوم والے اپنے ہی یہاں سارا جانچ کرانے کو لازم کرتے ہیں۔اس میں زیادہ سے زیادہ روپیہ مریضوں سے لئے جاتے ہیں۔
    کم فیس کے پیش نظر اگر مریض کسی دوسرے ڈیاگناسٹک سینٹر سے چیکپ کروالے تو سخت پہٹکار سننے کے علاوہ وہ تمام چیکپ مسترد کرکے از سر نو چیکپ کروا یا جاتا ہے

    بعض "مسیحا " معائنے کے بعد نسخہ تھماتے ہوئے ہدایت کرتے ہیں کہ فلاں فارمیسی سے ہی دوا خریدی جائے بصورت دیگر کوئی جعلی دوا بھی دے سکتا ہے اور وہ آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ سن کر کوئی بھی ڈاکٹر کو انتہائی ذمہ دار اور اپنا خیرخواہ ہی سمجھے گا، لیکن ایسا نہیں ہے۔ ایسے ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرنے والا مریض دراصل مقامی اور غیر رجسٹرڈ کمپنی کی غیر معیاری دوا خرید کر اس نام نہاد مسیحا کی جیب بھاری کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔

    عزت مآب وزیر اعلی صاحب!
    ہماری ریاست میں کروڑوں روپے سے بنائے گئے متعدد سرکاری ہسپتال قائم ہیں جن پہ اربوں روپے کے سرکاری وسائل صحت کے فنڈ میں خرچ ہورہے ہیں ، لیکن سرکاری ہسپتالوں میں بروقت ڈاکٹروں کی غیر حاضری وعدم دستیابی ، بنیادی سہولیات کےعملی فقدان نیز جلد سے جلد علاج کے حصول کی خاطر مریض نجی ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں،
    موقع سے سے فائدہ اٹھاکر علاج وصحت کی جلد فراہمی کے نام پہ پرائیویٹ ڈاکٹرز غریبوں اور محتاجوں کا خون چوسنے میں لگ جاتے ہیں۔
    محنت مزدوری کرنے والا غریب طبقہ آج ان سفاک وقصاب مسیحائوں کی چکی میں پس رہا ہے۔شعبہ اطفال اور شعبہ زچگی میں "طریقہ واردات " کچھ حد سے زیادہ ہی افسوسناک یے۔
    آپ نے بہار کے متعدد فرسودہ نظاموں میں اہم تبدیلیاں لائیں ، لیکن علاج معالجہ کے نام پہ قائم اس قصائی خانہ کے نظام صحت کی تبدیلی کی بھی فکر فرمائیے ! سیاسی بدعنوانیوں سے درجہا خطرناک یہ طبی بدعنوانیاں ہیں۔جن کے ظلم وسفاکی کا تختہ مشق بیچاری غریب عوام بنتی یے۔۔۔اس بدعنوانی سے بھی پلو جھارنا آپ کا کام ہے !
    اس سلسلے میں مجھے آنجناب سے درج ذیل فوری اقدامات کی گزارش ہے :
    1۔۔۔ حکومتی سطح پر قانون سازی کرکے ایسا ضابطۂ اخلاق وضع کیا جائے جس کے تحت ڈاکٹروں کو نہ صرف مقررہ فیس لینے کا پابند کیا جائے بلکہ انہیں سستی اور کارگر دوائیں تجویز کرنے کا بھی کہا جائے۔
    2 ۔۔۔ غریب اور متوسط طبقہ کو ڈاکٹروں کی چیرہ دستیوں سے نجات دلانے کے لئے چیک اپ کی فیس کی حد مقرر کی جائے۔ضرورت سے زائد تشخیص پہ پابندی لگائی جائے۔کسی مخصوص مرکز تشخیص سے رجوع کے التزام کو ختم کیا جائے۔
    3۔۔۔ہر ضلع میں مریضوں کی شکایات اور مسیحائوں کی سفاکی کے ازالہ کےلئے فری ہیلپ لائن یا مرکز قائم کیا جائے ۔

    4۔۔طبی اخلاقیات کی خلاف ورزی کرنے والوں سے بلا رو رعایت آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور مناسب جرمانہ بھی عائد کیا جائے ۔

    5۔۔ڈاکٹر کی چیرہ دستیوں سے تحفظ کے لئے غریب طبقہ میں طبی انشورنس کے نظام کو کارگر طریقہ سے متعارف بلکہ نافذ کیا جائے!

    6۔۔۔ضلعی سطح پر جعلی اور غیر معیاری دوائوں کی جانچ پڑتال کی کمیٹی قائم ہو اور غیر معیاری دوائوں کی فروخت پہ پابندی عائد ہو ۔

    صحت وعلاج کے نام پہ یومیہ قتل عام کو بند کروائیں ۔
    نجی ہسپتالوں میں کرپشن کی گرم بازی ختم فرماکر سستے علاج کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔
    وزیر اعلی صاحب ! ۔
    اقتدار آنی جانی ہے ۔یہاں کسی عہدے ومنصب کو دوام نہیں دوام وبقاء ہے تو صرف انقلاب وتبدیلی کو ۔حالات ہمیشہ آپ کے موافق نہیں رہیں گے۔ ابھی آپ کے پاس وقت بھی اور اقتدار بھی !
    غریبوں اور محتاجوں کے لئے ایسا کچھ تاریخی اقدام وفیصلہ کرکے جائیے کہ آپ بہار کے غریب لوگوں کے دلوں پہ ہمیشہ حکمرانی کرتے رہیں ۔
    آپ کی ماضی کے جراتمندانہ اقدامات کی وجہ سے مجھے یہ چند سطریں آپ کی خدمت میں لکھنے کی ہمت ہوئی ۔

    آخر میں یہ واضح کردینا ضروری سمجھتا ہوں کہ گرد وپیش کے غریب ومفلوک الحال لوگوں کی عمومی حالت زار کو دیکھ کر یہ قلبی تاثر آنجناب تک پہونچانے کو سماجی ، اخلاقی ودینی فریضہ سمجھتے ہوئے آپ کے گوش گزار کردیا ۔
    ہمارے ہی بیچ بعض ایسے انسانیت دوست فقیر منش اطباء بھی ہیں جو اپنی رحمدلی اورانسانیت دوستی کی وجہ سے "زمینی فرشتہ " کہلائے جانے کے زیادہ مستحق ہیں۔
    فقط ۔
    شکیل منصور القاسمی
    بیگوسرائے
    11 اپریل 2018
    muftishakeelahmad@gmail.com